ایک آنکھ سے معذور افسر کیخلاف درخواست پر جسٹس اعجاز برہم

سپریم کورٹ آف پاکستان— فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان— فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں ایک آنکھ سے معذور سرکاری افسر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

دورانِ سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے معذور افسر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔

اُنہوں نے سوال کیا کہ محمد ساجد ایک آنکھ سے معذور ہے، سب واضح ہے اور جب تقرری میرٹ پر کی گئی تو مسٸلہ کیا ہے؟ 

وکیل سوشل ویلفیٸر ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا کہ بیانِ حلفی کے مطابق متاثرہ فریق کو کوئی معذوری نہیں۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بیانِ حلفی میں بھی کوٸی تیکنیکی غلطی ہو سکتی ہے، ریکارڈ کے مطابق تقرری میرٹ پر کی گئی، انٹرویو بورڈ نے معائنہ بھی کیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ معذور افراد کے کوٹے پر ان کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے، دو اداروں نے انہیں معذور قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ محمد ساجد کو سوشل ویلفیر ڈیپارٹمنٹ پشاور میں سیکشن آفیسر تعینات کیا گیا تھا۔

سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے اس تعیناتی کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔




Supply hyperlink

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top