
سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ بجلی بلوں پر سیلز ٹیکس، ود ہولڈنگ اور انکم ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، ایسے لوگوں کو ٹیکس نمبر دیا جائے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ممبر نے بتایا کہ بجلی کے 40 لاکھ کمرشل اور 35 ملین گھریلو صارفین ہیں، پاور ڈویژن کو کہا ہے 15 دن میں کنکشن اصل لوگوں کے نام منتقل کیے جائیں۔
ممبر ایف بی آر آفاق احمد نے کہا کہ پاور ڈویژن سے اپ ڈیٹڈ ڈیٹا مل جائے تو ایسے ٹیکس دہندہ کو ٹیکس نمبر دے دیں گے۔
نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ جس پر ٹیکس لگنا چاہیے ان کو گزشتہ مالی سال کے دوران 1300ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا، اس ریلیف کو ختم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مزید غیر ملکی امداد کی ضرورت ہے، جو امید ہے مل جائے گی، قانونی کیسز کو جلد ختم کرواکے ایف بی آر کے پھنسے ہوئے 3 ہزار ارب روپے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔2021 سے 2023 تک قرض میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے حالانکہ اس دوران قرض ادائیگی میں ریلیف بھی ملا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 ارب ڈالر رہے گا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے اس کے پاس 40 لاکھ کمرشل اور ساڑھے 3 کروڑ رہائشی بجلی کنکشنز کا ڈیٹا ہے، پاور ڈویژن سے کہا گیا ہے کہ 15 دنوں میں کنکشنز بل ادا کرنے والے صارفین کے نام منتقل کیے جائیں، پاور ڈویژن سے اپ ڈیٹڈ ڈیٹا مل جائے تو ایسے بجلی صارفین کو ٹیکس نمبر دے دیں گے۔