
سندھ ہائی کورٹ نے مفرور ملزمان کی وطن واپسی کی کوششیں نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حماد صدیقی، تقی حیدر شاہ، خرم نثار کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔
سانحہ بلدیہ فیکٹری سمیت 3 کیسز کے مفرور ملزمان کی وطن واپسی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لیبر، سیکریٹری انڈسٹریز، وفاقی ایڈیشنل سیکریٹری، نمائندہ منسٹری آف فارن افیئرز، ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا اور دیگر پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے عدم پیشی پر سیکریٹری امورِ خارجہ کو شوکاز بھی جاری کر دیا۔
وزارتِ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ انٹر پول کے ذریعے حماد صدیقی کی گرفتاری کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
دوران سماعت عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ سے سوال کیا کہ حماد صدیقی کو وطن واپس لانے کے لیے کیا اقدامات کیے؟
سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ حماد صدیقی 2017 میں ابوظبی چھوڑ چکا ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ حماد صدیقی کیس کا ٹرائل شروع ہونے سے پہلے ہی ابوظبی چھوڑ چکا تھا؟
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ حماد صدیقی 2013 میں پاکستان سے چلا گیا تھا۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا حماد صدیقی کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کیا گیا؟
اس پر سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ حماد صدیقی کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو چکی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ حماد صدیقی کی آخری بار پاکستان لینڈ کرنے کی تفصیلات پیش کی جائیں۔
عدالت نے مفرور ملزم تقی حیدر اور خرم نثار سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور ساتھ ہی پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے صوبے بھر کے مفرور اور اشتہاری ملزمان کی فہرست بھی مانگ لی۔
سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر نادرا اور سیکریٹری امورِ خارجہ سے 2 اکتوبر تک رپورٹ طلب کر لی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے سابق انچارج ایم کیو ایم تنظیمی کمیٹی حماد صدیقی کی عدم گرفتاری پر رپورٹ طلب کی تھی۔