
سینیٹر سعدیہ عباسی نے تیل کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کے لیے ووکیشنل ادارے قائم کیے جائیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم نے بتایا کہ تیل کمپنیاں اپنے علاقوں میں منافع سے ایک سے ڈیڑھ فیصد خرچ کرتی ہیں، تیل کمپنیاں متعلقہ اضلاع میں فلاحی منصوبوں پر رقم خرچ کرتی ہیں۔
ڈی جی پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ فلاحی منصوبوں کے لیے بجٹ کا 72 فیصد بلوچستان میں خرچ کرتے ہیں، گزشتہ مالی سال بلوچستان میں فلاحی منصوبوں پر 2 ارب 16 کروڑ خرچ کیے۔
پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے مطابق یہ رقم تعلیم، صحت، پانی کی سپلائی سمیت مختلف منصوبوں پر خرچ کی جاتی ہے۔
اجلاس کے دوران سینیٹر فدا محمد کا کہنا تھا کہ کے پی میں گیس پیداواری اضلاع میں بھی خواتین گدھوں پر پانی لانے پر مجبور ہیں۔
جس پر سینیٹر سعدیہ عباسی نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ حکام سے مطالبہ کیا کہ کمپنیاں خواتین کے لیے ووکیشنل ادارے قائم کریں۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں فلاحی منصوبوں پر کام تیز کرنے کے لیے متعلقہ ڈی سی کو بلائیں، 80 کروڑ روپے سے زیادہ رقم دی جبکہ خرچ صرف 34 کروڑ روپے کیے گئے ہیں۔