
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے سوشل میڈیا پر بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار صحافی خالد جمیل کی درخواستِ ضمانت منظور کر لی۔
اسلام آباد میں صحافی خالد جمیل کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے صحافی خالد جمیل کی 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے خالد جمیل کی اڈیالہ جیل سے رہائی حکم دے دیا۔
عدالتی کارروائی اور وکیل کی جرح
اس سے قبل سماعت کے دوران وکیلِ صفائی نوید ملک نے عدالت میں کہا کہ خالد جمیل مشہور صحافی ہیں اور صحافی کی ذمے داری سمجھتے ہیں، پیکا ایکٹ سیکشن 20 کو عدالت نے غیر آئینی قرار دیا جس کے تحت اب کارروائی نہیں ہو سکتی۔
وکیلِ صفائی نوید ملک کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نظر انداز کرتے ہوئے یہ مقدمہ درج کیا گیا۔
دوسری جانب سماعت کے دوران پراسیکیوٹر کا عدالت میں کہنا تھا کہ خالد جمیل کی ٹوئٹس سے خاص بیانیہ بنایا جا رہا ہے، ایسے ٹوئٹس سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کیس سب کے سامنے ہے۔
واضح رہے کہ صحافی خالد جمیل کو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔