
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے سوشل میڈیا پر بغاوت پر اُکسانے کے الزام پر صحافی خالد جمیل کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت کے دوران وکیلِ صفائی نوید ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خالد جمیل مشہور صحافی ہیں اور صحافی کی ذمے داری سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ سیکشن 20 کو عدالت نے غیر آئینی قرار دیا جس کے تحت اب کارروائی نہیں ہو سکتی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نظر انداز کرتے ہوئے یہ مقدمہ درج کیا گیا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ خالد جمیل کے ٹوئٹس سے خاص بیانیہ بنایا جا رہا ہے، ایسے ٹوئٹس سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے، اعظم سواتی کیس سب کے سامنے ہے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل سنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔