رانی پور کے پیر کی حویلی میں قتل ہونے والی کمسن بچی فاطمہ کی ماں کو دھمکیاں دینے والے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او ) کو معطل کرکے انکوائری کے احکامات جاری کردیے گئے۔
رانی پور میں کمسن ملازمہ کی ہلاکت کیس میں مقتولہ فاطمہ کے ورثاء کے تحفظات پر خانواہن ایس ایچ او عبد الغنی دایو کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی گئی۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نوشہرو فیروز عابد بلوچ کے مطابق مقتولہ فاطمہ کے ورثاء کے تحفظات پر خانواہن ایس ایچ او عبد الغنی دایو کو معطل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاطمہ کے والدین نے جو الزامات عائد کیے ہیں کہ ایس ایچ او خانواہن نے انہیں اور کیس کے گواہاں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں اس حوالے سے انکوائری کے احکامات دیے ہیں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل نگراں وزیر داخلہ بریگیڈیئر حارث نواز اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ رفعت مختار نے مقتولہ فاطمہ کے گاؤں پہنچ کر تعزیت کی تھی۔
اس موقع پر فاطمہ کے والدین نے ایس ایچ او خانواہن پر الزامات عائد کیے تھے کہ وہ انہیں اور کیس کے گواہاں کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
دوسری جانب رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی بچی فاطمہ ہلاکت کیس میں نامزد پیر فیاض شاہ اور مُرید منصور بٹ کو خیرپور انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکردیا۔